حکومت میلہ
پہلے ایک نظم ملاحظہ کیجیے، جو میں نے سال 2010 میں لکھی تھی۔ یہ آج بھی حالات کے مطابق ہے۔ بلکہ گزرے برسوں کے ساتھ ساتھ آنے والے برسوں کے حکومت میلوں کا ہو بہو نقشہ پیش کرتی ہے: میلہ لگا ہوا ہے حکومت کے نام پر میں تیرے کام کرتا ہوں، تو میرے کام کر تجھ کو خودی سے اور طریقے سے کام کیا سب کچھ تو بیچ ڈال، کھرے اپنے دام کر بیٹھا ہے تیرے سر پہ ہما، تو ہے بادشاہ یہ عدلیہ، یہ میڈیا، ان کو غلام کر صبح کو عہد، شام کو پامال کر اسے پیدا