Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

دھڑا دھڑ لیے گئے قرضے کیا لوگوں کی جیبیں کاٹ کر ادا کیے جائیں گے؟

یہاں کچھ ٹویٹس منسلک کی جا رہی ہیں:

ہر حکومت جس طرح قرضے لیتی ہے، اس سے یہ باور ہوتا ہے کہ انھیں کوئی پروا نہیں، کیونکہ ان قرضوں کی ادائیگی کونسا ان کی جیب سے ہو گی۔

اس رویے کا کیا حل ہونا چاہیے؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔

ایک بات تو یہ عیاں ہے کہ جب تک ذمے داری عائد نہیں کی جائے گی، ہر کوئی اسی طرح بغیر سوچے سمجھے قرض لیتا رہے گا۔

دوسرے یہ کہ ایک کارکردگی آڈٹ ہونا چاہیے، جس کا مقصد یہ دیکھنا اور بتانا ہو کہ کونسا قرض غیرضروری تھا، اور کونسا قرض ضروری تھا، اور جو ضروری تھا، اس میں سے قرض کی کتنی مقدار کہاں خرچ ہوئی۔ اور اس میں سے کتنی مقدار غیرضروری چیزوں پر خرچ ہوئی۔

تیسرے یہ کہ قرض کا جو حصہ غیرذمے داری سے غیرضروری چیزوں پر خرچ کیا گیا، اس کے ضمن میں ذمے داروں کا تعین کیا جائے۔

چوتھے یہ کہ غیرضروری قرضوں اور قرضوں کے غیرضروری خرچ کے ذمے داروں سے اس کی واپسی کا طریقِ کار طے کیا جائے۔

یہ بالکل ابتدائی تجاویز ہیں۔ مگر یہ معاملہ نہایت اہم ہے، اور سول سوسائیٹی کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

اور حال ہی میں ڈیلی ٹائمز میں سید زیبر احمد کا ایک مضمون دو حصوں میں شائع ہوا۔ اس میں بھی اس معاملے پر معلومات اور تجاویز دی گئی ہیں۔ مضمون ملاحظہ کیجیے:

Illegitimate debts (Part I)

Illegitimate debts (Part-II)

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments