Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

محترم رؤف کلاسرا ۔۔۔ آپ کا ہدف غلط ہے۔

یہ تحریر آپ کے 2 اپریل کے ولاگ کے جواب میں ہے۔

صرف دو باتیں آپ کے سامنے رکھنا مقصود ہے۔

مسابقتی (کمپیٹیشن) کمیشن نے مختلف کمپنیوں کو جرمانے کیے ہیں، جن کا ذکر آپ نے کسی قدر تفصیل سے کیا، اور انھوں نے عدالتوں سے سٹے آرڈر لے لیے ہیں۔ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے ایک کمپنی کو سٹے آرڈر لیے ہوئے دس برس کا عرصہ گزر گیا، اور جرمانہ ادا نہیں ہوا۔ اس سے یہ باور ہوتا ہے کہ عدالتیں جرمانوں کی عدم ادائیگی میں ان کمپنیوں کے ساتھ ملوث ہیں۔ ممکن ہے ہوں بھی۔ اور اگر مسابقتی کمیشن اور حکومتیں دونوں اب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہیں، تو یہ بھی جرمانے کی عدم ادائیگی میں ان کمپنیوں کے ساتھ ملوث ہیں۔ یعنی یہ ریاستی اشرافیہ کا ایک کھیل ہے۔ یہ سب آئین، قانون اور اداروں کے آئینی اور قانونی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

دوسری بات یہ کہ آپ کے پورے ولاگ کا زور صرف اور صرف کاروباری حضرات پر ہے کہ وہ کورونا کی اس وبا جیسے مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کے لیے حکومت کو عطیات نہیں دے رہے۔ خاص طور پر آپ نے سیٹھ داؤد کا ذکر کیا کہ انھوں نے ایک بلین روپے دیے۔ مگر ساتھ آپ نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت سے ڈالروں میں پیسہ کما رہے ہیں، اور ڈالر کی شرح بڑھنے سے ان کی آمدنی بیٹھے بٹھائے بڑھ گئی ہے۔
اسی طرح آپ نے دوسرے کاروباریوں کا ذکر بھی کیا ہے۔ یعنی یہ کہ انھوں نے حکومت سے کتنا کچھ کمایا ہے، مگر اس وقت اپنی جیب سے کچھ نہیں نکال رہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہاں اس معاملے میں آپ کا ہدف غلط ہے۔ آپ کا ہدف حکومتیں ہونی چاہییں، یہ کاروباری نہیں۔

پاکستان کے اکثر کاروباری ’’رینٹ سیکر‘‘ (Rent-seekers) ہیں، یعنی وہ بغیر کچھ کیے حکومتوں کو اپنے ساتھ ملا کر پیسہ کما لیتے ہیں۔ سیدھی سی بات ہے کہ جہاں بھی ایسی حکومتیں ہوں گی، وہاں کاروباری اسی طرح پیسہ کمانے کو ترجیح دیں گے۔

کاروباری حضرات لوگوں کے ووٹ لے کر کاروبار نہیں کرتے۔ ہاں، یہ حکومتیں ہیں، جو لوگوں کے ووٹ لے کر اقتدار میں آتی ہیں۔ اور یہ حکومتوں کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کے مفادات کو سامنے رکھیں۔ چند کاروباریوں کے مفاد کو نہیں۔

گو کہ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ کاروباریوں کو اخلاقی اور سماجی ذمے داری نبھانی چاہیے۔ مگر حکومتوں پر تو اس سے بھی بڑی ذمے داری ہے، یعنی آئینی اور قانونی ذمے داری۔ یعنی یہ کہ حکومتوں کو ہر معاملے میں لوگوں کے مفاد کو پیشِ نظر رکھنا ہے۔

سو اگر سیٹھ داؤد سے جو معاہدہ حکومت نے کیا، اس میں حکومت نے لوگوں کے مفاد کے خلاف فیصلہ کیا۔ اس میں ذمے دار حکومت ٹھہرتی ہے، سیٹھ داؤد نہیں۔ صاف بات ہے کہ ہر کاروباری ایسے ہی معاہدے کرنا چاہے گا۔ مگر کیا حکومت کو ایسے معاہدے کرنے چاہییں۔ بالکل نہیں۔

یہی سبب ہے کہ آپ کا کاروباریوں کو ہدف بنانا غلط ہے۔ آپ کا ہدف حکومت ہونی چاہیے۔

ہاں، آپ کاروباریوں سے اپیل کر سکتے ہیں کہ وہ اس وقت لوگوں کی مدد کے لیے سامنے آئیں۔ مگر آپ کا یہ استدلال غلط ہے کہ چونکہ کاروباریوں نے حکومت سے پیسہ کمایا ہے، لہٰذا، وہ بڑے بڑے عطیات دیں۔ یہاں اس معاملے میں ساری کی ساری ذمے داری حکومتوں کی ہے کہ انھوں نے اپنے آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ان کاروباریوں کو فائدہ کیوں پہنچایا۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Tahir
Tahir
3 years ago

Dr khalil
In true sense
Politicans in Govt have been hijacked by the all corrupt industrialists/ business / & media ancers..Mafias…….
must be for thier own petty / filthy interest….
😖😖😖😬😬😬😬
It’s indication that
Pakistan state is weak than these Mafias…either some Saythh( سیٹھ ), sitting in Govt or out side, owner of IPPs or owner of some import export comany or owners of plazaz.
It’s tragedy that
State never been sovereign, & power full as compare to these Mafias . This situation is since the time of Independence……
& it can’t be..sovereign..
Why don’t you write openly that
In the presence of capital economy & with this filthy *democracy* .Pakistan state can’t be sovereign….
This dirty system allows only to select every bayghayrat agent/ dallal minded to reach in Assembly….. & give the free hand for robbery over the state resources.
These anti state ant Masses agents never object if some Mafia import some so called Pakstani *Hafiz Shiekh*, or similar shit from world Bank or IMF, such as Moeenudin, shoukat Aziz, or something Masha & *Daar* take control over the resources.
This anti national Mafia has joined hand with International Mafias….. & has make strong hold over all the important state affairs……. for example
See the issues of
Sugar
Petrol
Aata….
Justice system…..
etc……
See the issue of Aziz Bleach
the issue and of بلدیہ ٹاون فیکٹری 250 were murdered by burning
No justice…..
چیف جسٹس کے ھاتھوں پکڑی
شراب شہد بن جاتی ھے ۔۔۔۔۔
اور چیف جسٹس باعزت گھر چلا جاتا ھے۔۔۔۔۔۔
It all indicates
State machinarry ( Beureacracy)
& all related departments have;
no Ghyrat……..
No will
No shame on their failures…..
No self respect
No ego
No determination
No hold…….
& No sovereignty
&lacks National ism
😟😟😢😢😢😢