عثمان بزدار کو ہٹانا یا نہ ہٹانا کوئی مسئلہ نہیں۔ اکثر صحافی، تجزیہ کار اور حزبِ اختلاف کے سیاست دان اسی پر متوجہ ہیں۔ جبکہ جو اصل مسئلہ ہے، اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔
اصل مسئلہ ہے 2018 کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی دھاندلی۔ یہ معاملہ بھرپور توجہ چاہتا ہے۔ خاص طور پر حزبِ اختلاف کو اس معاملے پر سیاست کرنی چاہیے۔ اگر وہ اس معاملے پر توجہ نہیں دیتی، تو اس کا مطلب ہے وہ صرف اقتداری سیاست (پاور پالیٹکس) میں دلچسپی رکھتی ہے۔ جمہوری سیاست میں نہیں۔
اور جب تک سیاست دان جمہوری سیاست نہیں کریں گے، جمہوریت لوگوں کے لیے بے سود اور بے معنی رہے گی!