Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

خود پارسائیت ۔ پاکستانی فسطائیت کا جوہر

خود پارسائیت کا مطلب یہ ہے کہ صرف اور صرف میں پارسا اور ٹھیک ہوں، اور باقی سب گنہ گار اور غلط ہیں۔ یہ ایک نہایت تباہ کن رجحان ہے۔ اس کا بڑا شاخسانہ یہ ہے  کہ دوسروں کی رائے کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔ لہٰذا، فسطائی، اپنے علاوہ دوسرے لوگوں سے رائے کی آزادی کا حق چھین لیتے ہیں۔

ویسے تو خودپارسائیت کا یہ فسطائی رجحان پاکستان میں شروع سے موجود تھا۔ مگر سیاست میں اس کا غلبہ تحریکِ انصاف سے خاص ہے۔

یہی رجحان ہے، جو عمران خان اور یوں تحریکِ انصاف میں ابتدا سے جاری و ساری تھا۔ اور اسی رجحان کی شناخت کے سبب میں نے 2012 ہی میں تحریکِ انصاف کی سیاسی حقیقت کو کھول کر بیان کر دیا تھا (دیکھیں میری کتاب: سیاسی پارٹیاں یا سیاسی بندوبست، جولائی 2012)۔ یعنی یہ جماعت اگر کسی طرح اقتدار میں آ بھی گئی، تو کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔ اور یہی کچھ ہوا اور ہو رہا ہے۔

خودپارسائیت، انسان کی سوچ، فکر اور عمل کو منتشر کر دیتی ہے۔ یہ مباحثے، مذاکرے اور مکالمے کو ناممکن بنا دیتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ خود میں بھی محسوس کرتا ہوں، اور آپ بھی محسوس کرتے ہوں گے کہ پاکستان میں مباحثہ، مذاکرہ اور مکالمہ تو دور رہا، بامعنی اور نتیجہ خیز گفتگو ہی ناممکن ہو کر رہ گئی ہے۔ بالخصوص ان لوگوں کے ساتھ گفتگو قطعی ممکن نہیں رہی، جو تحریکِ انصاف کے پیرو ہیں، یا اس کے  ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ عیاں ہے کہ جب انسان کی سوچ یہ بن جائے کہ خود وہ ہر چیز کے غلط یا صحیح ہونے کا معیار بن گیا ہے، تو انسانی تہذیب کے باقی تمام معیارات اور قدریں، بے معنی ہو کر رہ جاتی ہیں۔ یوں انسان کی سوچ پراگندہ، منتشر اور کسی مرکز یعنی اقدار کے مرکز سے بھٹک جاتی ہے، اور مباحثہ، مذاکرہ، مکالمہ اور یہاں تک کہ گفتگو بھی ناممکن ہو جاتی ہے۔

 اس خود پارسائیت اور پھر رائے کی آزادی کے خاتمے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے، یہ دیکھنے کے لیے درج ذیل فلم ضرور دیکھیے۔ قطع نظر اس سے کہ یہ فلم کس قدر حقائق پر مبنی ہے، اور کس قدر نہیں، دیکھنے والی بات یہ ہے کہ خودپارسا اور رائے کی آزادی نہ رکھنے والے لوگوں کی فکر اور ان کا عمل کیا صورت اختیار کرتا ہے۔

فلم دیکھیے، آپ کا ذہن چکرا جائے گا۔ جیسے تحریکِ انصاف کی گفگتو سے چکرا رہا ہے!

https://www.imdb.com/title/tt4686844/?ref_=nv_sr_srsg_0

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments