ایک چیز یہ ہوتی ہے کہ کوئی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے اپنے فائدے کے لیے۔ چلیں اس نے خود کوئی فائدہ تو اٹھایا۔
مگر ایک اور چیز ہوتی ہے کہ کوئی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے، مگر خود اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر نقصان کیوں پہنچایا؟
یہی چیز ہے جو اب تک مجھے سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ مگر اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، تو اس میں ہونے والی بہت سی چیزوں میں نقصان پہنچانے والے کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔ وہ پاکستان کو بس نقصان پہنچانے کی خاطر نقصان پہنچا رہا ہے۔
اور پاکستان سے میری مراد پاکستان کے شہری ہیں۔ خاص طور پر عام شہری۔ نقصان انھیں پہنچ رہا ہے۔
اور یہ نقصان باہر سے نہیں، پاکستان کے اندر سے پہنچایا جا رہا ہے۔ اور نقصان پہنچانے والے وہ ہیں، جو آئین اور قانون کو نہیں مانتے ہیں۔
یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ بھلا وہ نقصان پہنچانے کی خاطر نقصان کیوں پہنچائیں گے۔ تو ان کی سوچ کیا ہے؟ نیت کیا ہے؟ اس کا حال تو خود انھیں پتا ہو گا، یا پھر خدا کو۔
میرے پیشِ نظر تو وہ کچھ ہے، جو وہ کرتے ہیں۔ جو ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔
وہ اچھا سوچتے ہیں، یا برا، اس سے کیا غرض۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان کا عمل کیا ہے۔
اور ان کا عمل یہ بتاتا ہے کہ وہ نقصان کی خاطر نقصان پہنچانے پر یقین رکھتے ہیں۔
کیوں؟ مجھے کیا معلوم ۔۔۔
[…] یہ محض تباہی کی علامت ہے۔ اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے نقصان برائے نقصان پر یقین رکھتی […]