پاکستانی اشرافیہ کا مائنڈ سیٹ
نوٹ: اس سلسلے کا پہلا کالم ملاحظہ کیجیے: پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت گذشتہ کالم ”پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت“ میں پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت سے متعلق کامران
نوٹ: اس سلسلے کا پہلا کالم ملاحظہ کیجیے: پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت گذشتہ کالم ”پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت“ میں پاکستانی اشرافیہ کی ذہنیت سے متعلق کامران
نوٹ: انتخابات کے بعد 23 مئی کو ’’دا ایکسپریس ٹریبیون‘‘ میں نفیسہ رضوی کا ایک مضمون، ’’افسوس بچو، ہم نے اسے غلط سمجھا‘‘ چھپا۔ یہ بہت اکسانے
مراد یہ کہ اگر بجلی کی پیدائش، ترسیل (ٹرانسمِشن) اور تقسیم ایک نجی کاروبار ہوتی تو یہ کاروبار کب کا ٹھپ ہو چکا ہوتا۔ چونکہ
کچھ باتیں اس وقت تک قابلِ فہم نہیں ہوتیں، جب تک انھیں ان کے درست سیاق و سباق میں نہ رکھا جائے؛ وگرنہ ٹامک ٹوئیاں
انتخابات کی مہم زور و شور سے جاری تھی۔ باقی پارٹیوں کی طرح، تحریکِ انصاف کے وڈیو اشتہارات بھی ٹی- وی چینلز کو رونق بخش
1973 کے اصل آئین کا کورا متن پڑھیے! آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔ اس میں اور بہت سی چیزیں ہوں گی، جن سے
میرا ووٹ پاکستان میں آئین پسندی کے استحکام کے لیے ہے۔ یہ پاکستان کے آئینی اور سیاسی ارتقا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ایک شہری
انتخابات کے نتیجے میں کیا ہو سکتا ہے، اور کیا نہیں ہو سکتا، یہ سوال، انتخابات سے بھی زیادہ اہم ہے۔ اس سے بھی زیادہ
گذشتہ کالم، ”انتخابات یا سیاسی ہانکا“ جیسے نامکمل رہ گیا تھا۔ خود مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جو کچھ میں کہنا چاہتا تھا،
سیاست دانوں سمیت ایلیکشن کمیشن کے سربراہ سب کے سب یہ کہتے تھک نہیں رہے کہ انتخابات نہ ہوئے تو پاکستان کی بقا اور مستقبل
جب اکتوبر 1958 میں میجر جینرل سکندا مرزا نے مارشل لا نافذ کیا تو 1956 کا آئین منسوخ کر دیا۔ جیسے کو تیسا: جینرل ایوب
جیسا کہ گذشتہ کالم، ”1935 کا ایکٹ اور نااہلیت کی دفعات“ میں ذکر ہوا کہ آئین اور قانون، اخلاق اور جُرم سے تعلق رکھتے ہیں۔
انگریزی کے عظیم شاعر چاؤسر کی ایک سطر ہے: حکم نہ لگاؤ، کہیں تم پر حکم نہ لگ جائے۔ مراد یہ کہ جب کوئی شخص
فی الحال ماضی کو چھوڑے دیتے ہیں۔ ابھی کل کی بات ہے کہ جینرل مشرف، چیف آف آرمی سٹاف تھے، اور پاکستان کے صدر بھی۔
ابھی 8 اپریل (2013) کو پنجاب پبلک لائیبریری کے پرانے ہال میں، جو قبل ازیں، لائیبریری کا ریڈنگ روم ہوا کرتا تھا، ایک تقریب کا
پاکستان میں بالخصوص 2007 کے بعد، سول سوسائیٹی کا وجود ثابت ہے۔ اب میڈیا کے ساتھ ساتھ سول سوسائیٹی بھی، ریاست، ریاستی اداروں اور حکومت
یہ غزلِ مسلسل جب میں کلر سیداں (تحصیل کہوٹہ، ضلع راولپنڈی) میں تھا، تب لکھی تھی۔ اس نے دو دن مجھے اپنی گرفت میں لیے
اب تو اس بات میں کوئی شک نہیں رہ گیا کہ یہ انتخابات، سیاست دانوں کے لیے ”یومِ حساب“ ثابت ہو رہے ہیں۔ مراد یہ
پولیو کے قطرے پاکستان کے لیے دردِ سر بن گئے ہیں۔ بلکہ خون کے قطرے ثابت ہو رہے ہیں۔ اتفاق کی بات ہے کہ گذشتہ
ابھی 23 مارچ کے دن ایک انگریزی اخبار میں سابق وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی، اور سابق چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن عطاالرحمان کا ایک
[نوٹ: یہ تحریر ’’اردو بلاگ ـ سب کا پاکستان‘‘ کے لیے 26 دسمبر 2011 کو لکھی اور پوسٹ کی گئی۔ تحریکِ انصاف کے مظہر کے بارے میں آج بھی
پہلی بات تو یہ کہ یہاں سیاست دانوں کی ناکامی کی ”آمد“ سے جینرل مشرف (ریٹائرڈ) کی جلاوطنی سے وطن واپسی مراد ہے۔ اور پھر
جلد ہفتم ـ ـ ـ ـ ـ یہ بات قابلِ غور ہے کہ شرر اپنا نام، محمد عبدالحلیم شرر لکھتے تھے ۔ دیکھیے صفحہ: 81 یہ
ایک خبر کے مطاقب نگران وزیرِ اعلیٰ بلوچستان، نواب غوث بخش باروزئی نے اپنی گاڑی سے کالے شیشے اتار دیے، اور کوئیٹہ کے بڑے پولیس
سیاست دان تو بدنام ہیں، اور صحیح بدنا م ہیں۔ وہ صرف نام کے، یا نام کے لیے بدنام نہیں، جیسا کہ کہا جاتا ہے:
تحریکِ انصاف نے پارٹی انتخابات کیا کروائے، جیسے کوئی انہونی ہو گئی۔ پاکستان میں کچھ ایسا ہو گیا، جو کبھی نہ ہوا تھا، اور یوں
پاکستان میں خاصی تعداد ایسے لوگوں کی بھی موجود ہے، جو چاہتے ہیں کہ اگر پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے تو اس کا کوئی
ٹویٹر پر آج کی ٹویٹ: ترجمہ: بحوالہ پاکستانی میڈیا پر آصف علی زرداری کی تعریف و تحسین: میڈیا میں چمکتی ہر چیز سونا نہیں ہوتی!
Today’s tweet: Re Pakistani media’s praise for Asif Ali Zardari: Everything that glitters in Media is not gold! https://twitter.com/khalilkf
What’s happening at this time in Pakistani media has no precedent! It’s desperately trying to transform Dust into Gold using its science of alchemy and
جیسا کہ پہلے بھی ایک پوسٹ میں یہ ذکرآ چکا ہے کہ حامد میر کے کالم معلومات سے بھرے ہوتے ہیں۔ تاہم، ان معلومات کو
پاکستان کی فکری فضا مغالطوں سے آلودہ ہے۔ یہاں ہرقسم کے مغالطے وافر دستیاب ہیں۔ مغالطے ایسے تصورات ہوتے ہیں، جو بظاہر درست معلوم ہوتے
کیا آپ نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے کہ نغمۂ شادی کے ساتھ ساتھ نغمۂ غم بھی گونج رہا ہو! یا شادی خانہ آبادی
پہلے ایک نظم ملاحظہ کیجیے، جو میں نے سال 2010 میں لکھی تھی۔ یہ آج بھی حالات کے مطابق ہے۔ بلکہ گزرے برسوں کے ساتھ
فلسفی جان ڈیوی کا کہنا تھا کہ انسانیت کا نہایت اہم مسئلہ اکٹھے مل کر رہنا ہے۔ یعنی انسانوں کا اجتماع کی صورت میں رہنا۔
انصاف کی فراہمی کے لیے کوئی بھی نظام وضع کر لیا جائے، اس میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہے گی۔ وجہ یہ ہے کہ
پاکستان میں ”جرم“، ریاست، سیاست اور حکومت کے ساتھ لازم و ملزوم بن گیا ہے۔ جرائم پیشہ سیاست اور جرائم پیشہ حکومتوں نے پاکستان کو جرائم
کیاانصاف ممکن ہے؟ بالخصوص اگر ایک فرد یا افراد کا ایک مختصر گروہ، قتلِ عام کا مرتکب ہو تو پھر انصاف کی نوعیت کیا ہو
یہ ایک مشاہدے کی بات ہے کہ سوسائیٹی کا نظامِ اقدار، قانون کی عمل داری سے ناگزیر طور پرجڑا ہوتا ہے۔ جتنا قانون کی عمل
Today is the day when the five-year term of President Asif Ali Zardari has come to an end (writing this blog in the evening). See
جیسا کہ آج آصف علی زرداری کے عہدۂ صدارت کی مدت ختم ہو گئی ہے۔ آج کے اخبارات دیکھیے۔ میرا اندازہ ہے کہ قریب قریب
”انصاف کو علاحدہ رکھ دیں، اور پھر دیکھیں تو مملکتیں کیا ہیں، غنڈوں کے عظیم گروہ؟ غنڈوں کے گروہ کیا ہوتے ہیں، غنڈوں کی چھوٹی
پاکستان کے بڑے بڑے سیاسی مسائل کی نوعیت انتہائی حیران کن ہے۔ آئیے ذرا اخبارات کے آئینے میں پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ، مثلاً،
سمت کو ئی محفوظ نہیں ہے قدم قدم پر خطرہ ہے یکدم کچھ بھی ہو سکتا ہے کوئی بھی آفت آ سکتی ہے اک لمحہ بھی
پاکستانی فوج کو بالآخر ہزاروں شہریوں کی قیمتی جانوں، اور شہریوں کے ٹیکس کے اربوں کھربوں روپوں کے نقصان کے بعد یہ سمجھ آنے لگا
نوٹ: یہ کالم، سابقہ کالم ’’مافیا سیاست کی جنم کنڈلی‘‘ کا دوسرا حصہ ہے۔ پاکستان میں ریاست، حکومت اور سیاست کی سرپرستی میں موجود مافیا
محبت پل رہی ہے جھونپڑوں میں، کوٹھیوں میں راستوں پر گلیوں بازاروں میں سڑکوں پر محبت پل رہی ہے بستیوں میں، کٹڑیوں میں ایک کمرے
یہ بات درست ہے کہ مافیا گروہ ہر جگہ جنم لے سکتے ہیں۔ لیکن یہ بات بھی اتنی ہی درست ہے کہ مافیا گروہوں کے
پنجاب میں جب بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنتی ہے، یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ نت نئے تجرے کیےجاتے ہیں، اور ہر مرتبہ نئے
Copyright © 2021 Pak Political Economy. All Rights Reserved